🥀 ہمسفر ہو تو ایسا 🥀
فائزہ میری بیٹی بس کل سے تم سکول نہیں جاو گی۔ فائزہ نے کہا لیکن ماما جان کیوں؟ فائزہ کی ماں نے کہا میری ڈاکٹر نے منع کیا ہے کہ اب اگر زیادہ نظر لگا کر پڑھے گی تو نظر پہ زیادہ اثر پڑے گا اور دوسری آنکھ سے بھی نظر آنا بند ہو جائے گا۔
فائزہ 10ویں کلاس میں پڑھتی تھی، لیکن جب وہ 9ویں میں تھی تو اچانک آنکھوں میں جلن رہنے لگی اور دیکھتے دیکھتے اس کی ایک آنکھ کی روشنی بالکل ختم ہو گئی۔ وہ بہت محنتی تھی، ہر سال کلاس میں فرسٹ آتی تھی، مگر خدا نے نصیب میں کچھ اور لکھا تھا۔ وہ میٹرک کے بعد بھی پڑھنا چاہتی تھی مگر والدین پریشان رہنے لگے۔ ہزاروں ڈاکٹرز کو دکھایا، مگر علاج نہ ہوا۔ فائزہ کو دوسری آنکھ سے بھی بس 50٪ نظر آتا تھا۔
کچھ سال گزرے۔ فائزہ کی منگنی خالہ کے بیٹے سے بچپن میں ہو چکی تھی، مگر جب شادی کی بات کی گئی تو خالہ نے صاف انکار کر دیا کہ میرا بیٹا نہیں مانتا۔ فائزہ روتی تھی، "یا خدا، میرے ساتھ ایسا کیوں کیا؟ اگر مجھ سے آنکھیں لینی تھیں تو بچپن میں ہی دنیا کی یہ رنگینیاں نہ دکھاتے۔"
جو بھی رشتہ دیکھنے آتا وہ یہ کہہ کر انکار کر دیتا کہ "بیٹی کی نظر کا مسئلہ ہے، کل کو جو تھوڑا بہت دکھائی دیتا ہے وہ بھی بند ہو جائے تو کیا ہوگا؟" ماں بہت روتی تھی۔ فائزہ کے نصیب سے ڈرنے لگی تھی۔ چھ سال گزر گئے۔ چھوٹی بہنوں کی شادی ہو گئی مگر فائزہ وہی گھر بیٹھی رہی۔ اب اسے صرف 20٪ نظر آتا تھا۔ وہ خوبصورت تھی مگر نصیب بے وفا تھے۔
ایک دن ساتھ والے گھر میں شادی تھی۔ دروازے پر دستک ہوئی۔ فائزہ نے دروازہ کھولا تو ایک نوجوان لڑکا کھڑا تھا۔ اس نے سلام کیا۔ فائزہ نے جواب دیا۔ لڑکے نے کہا: "میں ساتھ والے گھر کا مہمان ہوں، آپ کے گھر سے کچھ سامان لینے آیا ہوں۔" وہ لڑکا، وقاص، فائزہ کی خوبصورتی میں کھو گیا۔
جب وقاص کو پتہ چلا کہ فائزہ نابینا ہے تو وہ حیران رہ گیا۔ مگر محبت تو شاید دل دیکھتا ہے، آنکھیں نہیں۔ وقاص فائزہ سے محبت کرنے لگا۔ گھر والوں کے انکار کے باوجود اس نے فائزہ سے شادی کر لی۔
شادی کی رات وقاص نے فائزہ کا ہاتھ پکڑا اور کہا: "آج سے یہ آنکھیں تمہاری ہیں۔ اٹھو، وضو کرو، شکرانے کے نوافل ادا کریں۔" فائزہ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ وقاص نے کہا: "اب تم میری آنکھوں سے دنیا دیکھو گی۔"
دن گزرتے گئے۔ وقاص فائزہ کا سہارا بن گیا۔ ایک سال بعد وہ دونوں خوش تھے۔ فائزہ کہتی: "سنا ہے قیامت کے دن اللہ مجھے میری آنکھیں واپس دے گا۔ میں دعا کرتی ہوں کہ سب سے پہلے میری آنکھیں تمہیں دیکھیں۔"
ایک دن فائزہ چھت سے گر گئی اور بے ہوش ہو گئی۔ وقاص کی دنیا بدل گئی۔ آپریشن کے بعد جب فائزہ کی آنکھوں سے پٹی اتاری گئی تو وہ دیکھ سکتی تھی۔ اللہ نے اپنا معجزہ دکھا دیا۔ وقاص نے فائزہ کو سینے سے لگا لیا اور آنکھوں میں آنسو لیے کہا: "ہمسفر وہی ہوتا ہے جو ہر حال میں اپنے ساتھی کا وفادار رہے۔"
کاش کہ یہ بات تیرے دل میں اتر جائے۔ خواہش صرف اتنی ہے کہ چند الفاظ لکھوں جن سے کوئی گمراہی کے راستے پر جاتے جاتے رک جائے، نہ بھی رکے تو سوچ میں ضرور پڑ جائے۔